Saturday, 21 August 2021

آج مقتل میں خبر ہے کہ چراغاں ہو گا

 آج مقتل میں خبر ہے کہ چراغاں ہو گا

گر یہ سچ ہے تو مِرے قتل کا ساماں ہو گا

آج کھلیں گے مِرے خون سے ہولی سب لوگ

کتنا رنگین ہر اک شخص کا داماں ہو گا

آج وہ پھول چڑھائیں گے مِری تربت پر

رشک گلزار جناں مرقد ویراں ہو گا

آج مائل بہ تجلی ہے جو لیلائے حریم 

قیس بے چارہ کہیں صرف بیاباں ہو گا 

آج گر بزم سخن ہے تو چلو ہم بھی چلیں 

سننے میں آیا ہے بیتاب غزل خواں ہو گا


بیتاب سوری

No comments:

Post a Comment