Friday 24 September 2021

میری شب کی ہتھیلی پہ روشن ستارہ نہیں

 میرے دن کے نصیبوں میں گرہن زدہ دھوپ ہے

میری شب کی ہتھیلی پہ روشن ستارہ نہیں

اُن نگاہوں کا پیغام تھا؛ بس جدائی ہوئی

اِن لرزتے لبوں نے کہا تھا؛ خدا را نہیں

زندگی کھا گیا ہے اسی رائیگانی کا دُکھ

ہم بھی تیرے نہیں ہو سکے تُو ہمارا نہیں

میں جو مر جاؤں ابا بھی صدمے سے مر جائیں گے

یعنی جینا پڑے گا کہ اب کوئی چارہ نہیں


بشریٰ شاہ

بشریٰ شہزادی

No comments:

Post a Comment