زعفرانی کلام
آج تک ہوتا رہا ہے میرے ارمانوں کا خون
دس برس کے بعد آخر مل گیا ہے ٹیلی فون
لے کے میں ڈیمانڈ نوٹس ہکا بکا رہ گیا
اور مِری آنکھوں سے خوشیوں کا سمندر بہہ گیا
ڈاکیے نے دی مبارک کچھ عجب انداز سے
بحث کیا کرتا میں اس سرکاری حیلہ باز سے
میرے گھر اہلِ محلہ رات تک آتے رہے
اور مبارک بادیوں کے پُھول برساتے رہے
میری بیوی میرے بچے سب کے سب حیران تھے
منہ کُھلے ہی رہ گئے تھے جیسے روشندان تھے
اک پڑوسی کو تو لگتا تھا کہ سکتہ ہو گیا
میں محلے بھر کی نظروں میں بھی یکتا ہو گیا
گھر میں لانا فون کا لانا ہے جوئے شیر کا
یہ کرم مجھ پر ہوا ہے کا تبِ تقدیر کا
ضیاء الحق قاسمی
No comments:
Post a Comment