دیکھ نفرت کے حوالوں سے کہاں سمجھیں گے
گاؤں کے لوگ ہیں چالوں سے کہاں سمجھیں گے
ٹھوکریں کھا کر ہی سمجھیں گے نئی نسل کے لوگ
چھوڑ ناں یار یہ لوگ مثالوں سے کہاں سمجھیں گے
بول ناں، ان کو بتا، عشق نے کھینچا ہے سکوں
لوگ بکھرے ہوئے بالوں سے کہاں سمجھیں گے
بھوک برداشت سے باہر ہے پرندوں سے تبھی
تیرے پھینکے ہوئے جالوں سے کہاں سمجھیں گے
مصطفیٰ کمال
No comments:
Post a Comment