آپ ہر بات پہ کرتے ہو لڑائی صاحب
اس طرح بات نہیں بنتی ہے بھائی صاحب
ہاں بِنا مانگے بھی ملتا ہے، بہت ملتا ہے
پھینک کر دیکھو یہ کشکولِ گدائی صاحب
ہم محبت کے سہارے پہ گزارا کرتے
پر محبت بھی ہمیں راس نہ آئی صاحب
ہم نے باندھا ہے کئی بار ارادہ، لیکن
ہم سے ہوتی ہی نہیں مدح سرائی صاحب
اب کہاں پہلے سا پُرجوش رویہ تیرا
اب مِری جیب میں پیسہ ہے نہ پائی صاحب
افتخار حیدر
No comments:
Post a Comment