صدا فریاد کی آئے کہیں سے
وہ ظالم بد گماں ہو گا ہمیں سے
خدا سمجھے بتِ سحر آفریں سے
گریباں کو لڑایا آستیں سے
چمن ہے شعلۂ گل سے چراغاں
بہار آئی نوائے آتشیں سے
خِرد ہے اب بھی جس کے حل سے عاجز
وہ نکتے حل کیۓ ہم نے یقیں سے
سلامت وسعت آباد محبت
بہت آگے ہیں ہم دنیا و دِیں سے
معاذ اللہ، جلال اس آستاں کا
ٹپک پڑتے ہیں سجدے خود جبیں سے
اقبال سہیل
No comments:
Post a Comment