Friday 24 September 2021

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

 دیہاتی لڑکی


سچی بات پہ جھوٹی قسمیں کھاتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی

ہنستی ہے تو گال بھنور دکھلاتے ہیں

دائیں ہونٹ پہ تِل ہے، اور شرماتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


کل تک جس کی یار، گلابی اردو تھی

انگلش بول کے خود پہ ہے اتراتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


بھاگے دوڑے، تتلی پکڑے، بوسہ دے

غصہ کرتی، پھولوں پر چِلاتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


آ جائے نہ یار کسی کے جھانسے میں

ایک تو بھولی، اوپر سے جذباتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


اس کی ہر ہر بات میں بچپن بستا ہے

گود میں لے کر گڑیا کو سمجھاتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


اب تک اس میں، گاؤں کی عادت باقی ہے

بیچ سڑک پر سَر کو ہے کھجلاتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


لاکھ ہنسے پر، روگ تو ظاہر ہوتے ہیں

ذرا سی آہٹ پر جو ہے گھبراتی لڑکی

میرے شہر میں آئی ہے دیہاتی لڑکی


اویس احمد ویسی

No comments:

Post a Comment