Friday 24 September 2021

رہ خلوص میں بہتر ہے سر جھکا رکھنا

 رہِ خلوص میں بہتر ہے سر جھکا رکھنا

وہ سر کشیدہ اگر ہے تو سر سوا رکھنا

یہی وہ سوچ ہے جس کی تلاش تھی مجھ کو

یہ بات اپنے خیالوں سے اب جدا رکھنا

نہ قربِ ذات ہی حاصل نہ زخمِ رسوائی

عجیب لگتا ہے اب خود سے رابطہ رکھنا

تمام شہر کو آتش کدہ بنانا ہے

دلوں کی آگ سلیقے سے جا بجا رکھنا

بڑا عجیب ہے تہذیب ارتقا کے لیے

تمام عمر کسی اک کو ہم نوا رکھنا

کمال حرص ہے جذب و طلب کی دنیا میں

بدن کو روح کی آواز سے جدا رکھنا

بلند کر کے ذرا حوصلوں کی دیواریں

دِیا جلا کے ہوا کو چراغ پا رکھنا

شکست و ریخت کی دنیا میں زندہ رہنے کی

بکھر بکھر کے سمٹنے کا حوصلہ رکھنا

جسے ملی ہے یہ دولت وہی سمجھتا ہے

عجیب نعمتِ عظمیٰ ہے دل دکھا رکھنا

ہو جب بھی جانا کسی کے نگار خانے میں

نظر خیال ذرا خد و خال کا رکھنا


جمیل نظر

No comments:

Post a Comment