Thursday 23 September 2021

زندگی کے ساتھ سمجھوتہ کیا

 زندگی کے ساتھ سمجھوتہ کِیا

بھول کر ہر بات سمجھوتہ کیا

لاؤ٭ لشکر تو اسی کے ساتھ تھے

میں نے خالی ہاتھ سمجھوتہ کیا

عمر کی پونجی غموں میں بانٹ دی

جھیل کر صدمات سمجھوتہ کیا

صبر کا دامن نہ چھوڑا عمر بھر

جو بھی تھے حالات، سمجھوتہ کیا

چشمِ گریہ نے مِری تنہائی سے

ہجر کی ہر رات سمجھوتہ کیا

رکھ لیا ہر بات میں اس کا بھرم

کھو کے اپنی ذات، سمجھوتہ کیا

مجھ کو اپنی سادگی کے ہاتھ سے

جب ہوئی شہ مات، سمجھوتہ کیا


منزہ سید

٭لاؤ لشکر: غلط العام لفظ ہے اصل میں یہ لاد لشکر ہے

No comments:

Post a Comment