Sunday 26 September 2021

نیند تو میں کما کے لاتا ہوں

 نیند تو میں کما کے لاتا ہوں

خواب لیکن چُرا کے لاتا ہوں

تم شجر کو ذرا دلاسہ دو

میں پرندے بُلا کے لاتا ہوں

مجھ کو مجھ بن کہیں نہیں ہے قرار

شہر سارا گُھما کے لاتا ہوں

راستہ جگنوؤں کا عادی ہے

میں دِیے کو بُجھا کے لاتا ہوں

عکس کے آگ میں اترنے تک

آئینے میں سجا کے لاتا ہوں

لے تو آتا ہوں دشت آنکھوں میں

پانیوں کو دکھا کے لاتا ہوں

پھل کی قسمت ہے پک کے گر جانا

اور میں ٹہنی ہلا کے لاتا ہوں

آپ کیوں تیرگی سے لڑتے ہیں؟

روشنی کو منا کے لاتا ہوں

آگ لاتا ہوں مانگ کر لیکن

اپنا قصہ سنا کے لاتا ہوں


ارشاد نیازی

No comments:

Post a Comment