Sunday 26 September 2021

عشق کہانی پیار کا قصہ چھوڑ دیا

 عشق کہانی، پیار کا قصہ چھوڑ دیا

ہم نے کوئے یار کا رستہ چھوڑ دیا

وصل کی روشن راتوں کا اک ساتھی تھا

جس نے مجھ کو تنہا تنہا چھوڑ دیا

اب جا کر اک دیس کہیں آزاد ہوا

تیری یاد نے دل سے قبضہ چھوڑ دیا

رقصِ جنوں سے باز رکھا اک صحرا نے

اک دریا نے مجھ کو پیاسا چھوڑ دیا

کیا آیا صیاد کے دل میں رب جانے

شہپر کاٹا اور پرندہ چھوڑ دیا

جاتے ہوئے اک پل کو مڑ کر دیکھا اور

اس نے مِری آنکھوں میں چہرا چھوڑ دیا

ناصر مجھ کو صحرا صدائیں دیتا ہے

مدت گزری خاک اڑانا چھوڑ دیا


ناصر امروہوی

No comments:

Post a Comment