Sunday 26 September 2021

کروں گا عشق وراثت کا کچھ بتاؤں گا نئیں

 کروں گا عشق وراثت کا کچھ بتاؤں گا نئیں

میں اک غریب کی بیٹی کو آزماؤں گا نئیں

انہیں کہو کہ بہت ڈھیر شور و شر نہ کریں

میں ڈر گیا تو کئی روز مسکراؤں گا نئیں

تسلی دوں گا تو مر جائے گی، وہ لڑکی ہے

میں جانے دوں گا گلے سے اسے لگاؤں گا نئیں

اسے خبر بھی نہیں ہو گی اتنا چاہوں گا

اسے پتہ بھی نہیں ہو گا، میں بتاؤں گا نئیں

یہ راستہ بڑی مشکل سے طے کیا میں نے

یہ فاصلہ ہے دلوں کا، اسے مٹاؤں گا نئیں

اور اب کی سالگرہ پر پلان کیا ہے تیرا؟

اور اب کی بار تو میں سامنے بھی آؤں گا نئیں

میں تجھ سے آنکھ ملا کر غزل سناؤں گا

میں خود کو ڈوبتا دیکھوں گا اور بچاؤں گا نئیں


ابراہیم حماد

No comments:

Post a Comment