شوخ شالوں سے ڈر رہا ہوں میں
یوں اجالوں ڈر رہا ہوں میں
آنے والے رقیب ہیں میرے
آنے والوں سے ڈر رہا ہوں میں
مجھ سے جو نیند چھین لیتے ہیں
ان خیالوں سے ڈر رہا ہوں میں
جو مجھے لاجواب کرتے ہیں
ان سوالوں سے ڈر رہا ہوں میں
آپ جیسوں سے خوف کوئی نہیں
مہ جمالوں سے ڈر رہا ہوں میں
ہجر عفریت بن کے ڈستا ہے
دیکھ سالوں سے ڈر رہا ہوں میں
غم کے نالوں سے میں نہیں ڈرتا
تیری چالوں سے ڈر رہا ہوں میں
گھر میں آسیب تو نہیں بستے
پھر بھی جالوں سے ڈر رہا ہوں میں
مثل افعی ہیں تیرے گیسو بھی
تیرے بالوں سے ڈر رہا ہوں میں
اقبال شاہ
No comments:
Post a Comment