Thursday 23 September 2021

شوخ شالوں سے ڈر رہا ہوں میں

 شوخ شالوں سے ڈر رہا ہوں میں

یوں اجالوں ڈر رہا ہوں میں

آنے والے رقیب ہیں میرے

آنے والوں سے ڈر رہا ہوں میں

مجھ سے جو نیند چھین لیتے ہیں

ان خیالوں سے ڈر رہا ہوں میں

جو مجھے لاجواب کرتے ہیں

ان سوالوں سے ڈر رہا ہوں میں

آپ جیسوں سے خوف کوئی نہیں

مہ جمالوں سے ڈر رہا ہوں میں

ہجر عفریت بن کے ڈستا ہے

دیکھ سالوں سے ڈر رہا ہوں میں

غم کے نالوں سے میں نہیں ڈرتا

تیری چالوں سے ڈر رہا ہوں میں

گھر میں آسیب تو نہیں بستے

پھر بھی جالوں سے ڈر رہا ہوں میں

مثل افعی ہیں تیرے گیسو بھی

تیرے بالوں سے ڈر رہا ہوں میں


اقبال شاہ

No comments:

Post a Comment