Thursday 23 September 2021

جاگنے پر خواب کے کھونے کا دکھ

 جاگنے پر خواب کے کھونے کا دُکھ

رو پڑوں میں ہے نا یہ رونے کا دکھ

سونیا اور شاہ زادے کی خوشی

کون سمجھے ساتویں بونے کا دکھ

رت جگے کا اضطراب اپنی جگہ

اور اُس کے رات بھر سونے کا دکھ

ان حسیں پیروں کے بوسے کی خوشی

اور اپنے راستہ ہونے کا دکھ

ہم نے دیواروں کی خوشیاں بانٹ لیں

اور دیکھا ہی نہیں کونے کا دکھ

اس کا بوسہ گال پر سے مِٹ گیا

صبح اٹھ کر ہاتھ منہ دھونے کا دکھ

وہ خوشی جو اور کوئی چھین لے

اپنے کاندھے پر اسے ڈھونے کا دکھ

اور بھی دکھ ہیں زمانے میں مگر

لائنوں میں آخری ہونے کا دکھ


اختر منیر

No comments:

Post a Comment