Thursday 23 September 2021

کھینچ ہی لے گا دوستی کی طرف

 کھینچ ہی لے گا دوستی کی طرف

اس کے دشمن بھی ہیں اسی کی طرف

ایک پتوار ناؤ کی خاطر

اک نظر میری زندگی کی طرف

اک جھلک اس حسین چہرے کی

اک قدم اور شاعری کی طرف

آپ کا ساتھ جس کو مل جائے

کیوں ہی دیکھے گا وے گھڑی کی طرف

بچہ بولا غبارے والے سے

ایک چکر مِری گلی کی طرف

جب بھی پھولوں کا ذکر ہوتا ہے

ذہن جاتا ہے آپ ہی کی طرف

یہ کوئی پوچھنے کی بات ہے یار

کیسے آئے ہو شاعری کی طرف


احمد عظیم

No comments:

Post a Comment