Sunday 26 September 2021

کیا عجب غم سے اگر تیرے عزادار گرے

 کیا عجب غم سے اگر تیرے عزادار گِرے

ہم تو مانیں گے اگر یارِ طرحدار گرے

پھر بھی آتا نہیں بھولے سے خریدار کوئی

مدتیں بیت گئیں قیمتِ بازار گرے

آپ کا گرنا نئی بات نہیں مدح نویس

آپ سے پہلے بھی یاں سینکڑوں فنکار گرے

کیسے ممکن ہے وہاں لشکری فاتح ٹھہریں

پہلے حملے میں جہاں قافلہ سالار گرے

اک ہی جلوے میں ہوئی قوتِ برداشت بھسم

اک تجلی سے ہی سب طالبِ دیدار گرے

یہی بہتر ہے تصورجی کہ اب لوٹ چلیں

اس سے پہلے کہ مِری جان یہ دستار گرے


تصور سمیع

No comments:

Post a Comment