Thursday 23 September 2021

اس جبیں پر جو بل پڑے شاید

 اس جبیں پر جو بل پڑے شاید

یہ کلیجہ نکل پڑے شاید

سانس رکنے لگی ہے سینے میں

تم کہو تو یہ چل پڑے شاید

ضبط سے لال ہو گئیں آنکھیں

ایک چشمہ اُبل پڑے شاید

ایک بُجھتا دِیا محبت کا

تیرے ملنے سے جل پڑے شاید

بات اب جو تمہیں بتانی ہے

دل تمہارا اُچھل پڑے شاید

آنسوؤں سے دُھلی ہوئی آنکھیں

دیکھ کر وہ مچل پڑے شاید

بیٹھ کر بات کیوں نہیں کرتے

کوئی صورت نکل پڑے شاید

بے رُخی سے نہیں کرو رخصت

راستے میں اجل پڑے شاید


الماس شبی

No comments:

Post a Comment