Thursday 23 September 2021

میرا افسانہ جدا تیری کہانی اور ہے

 میرا افسانہ جدا تیری کہانی اور ہے

غم کا راجہ اور ہے خوشیوں کی رانی اور ہے 

فرق لہجوں کا ہوا کرتا ہے لفظوں کا نہیں 

ہے الگ شعلہ فشانی خوش بیانی اور ہے 

میں تو اس کے بس میں ہوں مدت سے ہوں اس کا اسیر 

جیت ہے تازہ کوئی یہ کامرانی اور ہے 

نام لے کر جس طرح اس نے پکارا ہے مجھے 

اس کے اس لہجے سے مجھ کو خوش گمانی اور ہے 

اب کے شاید اس پہ بھی مشکل رہا ہجر و فراق 

اب کے مہمانوں سے طرز میزبانی اور ہے 

جانے کس کے لمس کی اب کے تمنا ہے انہیں 

ان بہاروں میں گلابوں پر جوانی اور ہے 

مسکرانا تو ہے اس کی عام سی عادت نعیم

اس کے اظہار محبت کی نشانی اور ہے 


نعیم جاوید

No comments:

Post a Comment