لوگ کہتے ہیں کہ بے کار محبت کی ہے
میں نے اک شخص سے دو بار محبت کی ہے
یوں سرِ شام یہ رونے کا تماشا کیسا؟
آپ ہی سوچیۓ سرکار محبت کی ہے
جانبِ دشت کہیں قیس بلاتا ہو گا
چھوڑیۓ آپ یہ گھر بار محبت کی ہے
میں نے کلیوں کو چٹکتے ہوئے دیکھا، ورنہ
کرنے والا تھا میں انکار محبت کی ہے
روشنی دور تلک میرے چراغوں سے ہوئی
آ گئے ڈھیر پرستار محبت کی ہے
اپنی آواز کی لرزش تو سنبھالیں پہلے
بعد میں کیجیۓ انکار محبت کی ہے
دل تو کہتا تھا کہ اک بار پلٹ کر دیکھوں
آئی آواز؛ خبردار! محبت کی ہے
افتخار شاہد
No comments:
Post a Comment