Wednesday 22 September 2021

یہ کس کہانی کا کردار ہو گیا ہوں میں

 یہ کس کہانی کا کردار ہو گیا ہوں میں

جسے نبھاتے اداکار ہو گیا ہوں میں

وفا کی راہ میں منزل نہیں نصیب مجھے

کہ انتظار میں بے کار ہو گیا ہوں میں

نگاہ بھر کے بھلا کون دیکھتا ہے مجھے

خود اپنے آپ سے بے زار ہو گیا ہوں میں

گِلہ نہیں ہے چراغوں سے اب دھوئیں کا مجھے

اسی فضا ميں پراسرار ہو گیا ہوں میں

وہ بے وفائی کی تصویر بن گیا ہے حسیب

اور اس کے واسطے دیوار ہو گیا ہوں میں


حسیب بشر

No comments:

Post a Comment