آخری منزل
مِری خواہش ہے گل
جب میں مروں تو
جنازے میں مِرے دشمن بھی آئیں
مقدر میں اگر میرے لکھا ہو
کفن میں دیکھ کر چہرہ پڑھیں وہ
مجھے ان سے محبت کس قدر تھی
مِرے ہاتھوں میں زادِ راہ دیکھیں
یقیناً کچھ نہیں ان کو ملے گا
جو میرے پاس تھا میرے عمل میں
مِری منزل پہ پہلے جا چکا ہے
مجھے معلوم ہے تم جانتے ہو
وہ ہے جو آخری منزل ہماری
گل بخشالوی
No comments:
Post a Comment