Friday, 5 November 2021

تمہیں ایسا بے رحم جانا نہ تھا

 تمہیں ایسا بے رحم جانا نہ تھا

غرض کیا کہیں دل لگانا نہ تھا

اگر اس گلی سے نکلتے تو پھر

دو عالم میں اپنا ٹھکانا نہ تھا

لیا امتحان وفا ہی میں جی

ہمیں یاں تلک آزمانا نہ تھا

وہ تھا کون سا تیرا تیرِ ستم

کہ میں آہ اس کا نشانا نہ تھا

کِیا کس کی آنکھوں نے راسخ پہ سحر

وہ آگے تو ایسا دِوانا نہ تھا


راسخ عظیم آبادی

No comments:

Post a Comment