Sunday, 7 November 2021

ہے جس کا حکم کہ رہزن کو رہنما کہیے

 ہے جس کا حکم کہ رہزن کو رہنما کہیۓ

سنبھل سنبھل کے اسے اپنا پیشوا کہیۓ

وہ ایک شخص جو ننگا ہے ساری محفل میں

عجیب ضد ہے کہ اب اس کو با حیا کہیۓ

مزاج داں ہوں میں لیکن انا کا پاس بھی ہے

یہ کیسے پوچھتا ان سے مِری خطا کہیۓ

بغیر عرضِ تمنا کے دل بہت خوش تھا

یہ کس نے کہہ دیا ہم سے کہ مدعا کہیۓ

زبان کی ڈور ہے اب مصلحت کے ہاتھوں میں

بُرے کو اچھا تو اچھے کو اب بُرا کہیۓ

ہماری یاد بھی آتی نہیں جنہیں انجم

انہی کے سامنے کیا دل کا ماجرا کہیۓ


مشتاق انجم

No comments:

Post a Comment