Thursday, 4 November 2021

وہ جس سے دل بھی لگاتا ہے چھوڑ جاتا ہے

 وہ جس سے دل بھی لگاتا ہے چھوڑ جاتا ہے

جسے بھی دوست بناتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

وفا نبھانے کی اس سے کبھی جو بات کرو

وہ ہاں میں ہاں تو ملاتا ہے چھوڑ جاتا ہے

وفا کا عہد وہ ہر بار کر کے بھولتا ہے

وہ لاکھ قسمیں بھی کھاتا ہے چھوڑ جاتا ہے

لیے رقیب گزرتا ہے میری گلیوں سے

وہ رشتہ خوب نبھاتا ہے چھوڑ جاتا ہے

وہ چالباز کبھی جب بھی ہو مصیبت میں

وہ میرے پاؤں دباتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

ستم ظریف محبت کا یوں بھی ماہر ہے

وہ انگلیوں پہ نچاتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

سرور و مستی نگاہوں میں اس کے اتنی ہے

دلوں کو خوب لبھاتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

وہ شام ڈوبتے منظر میں سامنے آ کر

جو رنگ اپنا جماتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

اسے بھی خوب جدائی ستائے ہے میری

وہ خوب روتا، رلاتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

وہ قہقہے و خوشی بانٹتا ہے دنیا میں

جو سب کو خوب ہنساتا ہے چھوڑ جاتا ہے

بجھی بجھی سی جو محفل میں دفعتاً آ کر

وہ چار چاند لگاتا ہے، چھوڑ جاتا ہے

یقیں پرانی محبت پہ اس کو بھی ہے عجیب

وہ داستان سناتا ہے، چھوڑ جاتا ہے


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment