عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
سو کربلا کی طرف اب سفر تو بنتا ہے
کہ بے نواؤں کا کوئی نگر تو بنتا ہے
میں ایسی خاک ہوں جس کو ملا تِرا سایہ
جو خاک میں ہوں ملے ان کا گھر تو بنتا ہے
ستم جنہوں نے کیے آلِ زہراؑ پر مل کر
گلے پہ ان کے بھی کوئی خنجر تو بنتا ہے
غمِ حسینؑ میں رہتی ہوں چشمِ نم میرے دل
سو میرے ساتھ سکھوں کا بسر تو بنتا ہے
خدائے پاک کی کرتی ہوں حمد ہر پل میں
غمِ حسینؑ کو اب میرا در تو بنتا ہے
فاتحہ چوہدری
No comments:
Post a Comment