Thursday, 4 November 2021

ہونٹوں پہ سخن آنکھوں میں نم بھی نہیں اب کے

 ہونٹوں پہ سخن آنکھوں میں نم بھی نہیں اب کے

اس طرح وہ بچھڑا ہے کہ غم بھی نہیں اب کے

خود کو دلِ سرکش نے بھی رکھا نہ کہیں کا

جینے پہ رضامند تو ہم بھی نہیں اب کے

تنہا ہیں تو درپیش ہیں خطراتِ سفر اور

یوں بے سر و ساماں یہاں کم بھی نہیں اب کے

کیا کہئے کہ جو منہ میں زباں بھی نہیں اپنی

افسوس کہ ہاتھوں میں قلم بھی نہیں اب کے

بے رحم جدائی کا سبب بھی نہیں معلوم

اک گونہ تعلق کا بھرم بھی نہیں اب کے

کیا جانے مجیبی دلِ قاتل میں ہے کیا آج

محضر میں کوئی جرم رقم بھی نہیں اب کے


صدیق مجیبی

No comments:

Post a Comment