Saturday, 6 November 2021

ان کے ہونٹوں پہ محبت کی جو ہاں پڑتی ہے

 ان کے ہونٹوں پہ محبت کی جو ہاں پڑتی ہے

تب کہیں جا کے مِری جان میں جاں پڑتی ہے

اس پری وش کا تعارف کہ گلی میں اس کی

سلسلہ وار چراغوں کی دُکاں پڑتی ہے

کہہ رہا ہوں میں جو یہ شعر صحیفوں جیسے

درمیاں اس کے مِرے، اردو زباں پڑتی ہے

میں نے اور عشق نے اک ساتھ جو مانگی تھی کبھی

وہ دعا تیری ہتھیلی سے عیاں پڑتی ہے


ندیم ناجد

No comments:

Post a Comment