Saturday, 6 November 2021

ملا جہان میں جو بھی اداس اداس ملا

 ملا جہان میں جو بھی اداس اداس ملا

ہمارے عہد کا ہر شخص بدحواس ملا

تلاش جس کی مجھے دور دور رہتی تھی

کھلی جو آنکھ تو وہ میرے دل کے پاس ملا

پڑھا کبھی جو تِری زندگی کا افسانہ

مِرے لہو کا کچھ اس میں بھی اقتباس ملا

سمجھ رہا تھا زمانہ ہے ساتھ ساتھ مگر

نظر اٹھائی تو ویرانہ آس پاس ملا

شمیم ان کی عنایت ہے اور کیا کہیۓ

کہ میری فکر و نظر کو نیا لباس ملا


شمیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment