کیا ضروری ہے خسارے پہ خسارہ کرنا
دل کی مت ماننا مت عشق دوبارہ کرنا
جس سخن میں مِرا پیغامِ محبت تھا نہاں
وہ سخن یاد کبھی اے سخن آرا، کرنا
میں تو جان اپنی ہتھیلی پہ لیے بیٹھا ہوں
جب ضرورت ہو تو ہلکا سا اشارہ کرنا
جب کبھی یاد مِری آئے تو تنہائی میں
آئینہ دیکھ کے تم مجھ کو پکارنا کرنا
ہم تو کشتی کو ڈبونے کے لیے آئے ہیں
ہم کو آتا نہیں دریا سے کنارہ کرنا
عشق اب ہجر کی تمثیل میں ڈھل جائے گا
آ گیا اشک جو آنکھوں کو ستارہ کرنا
جن فقیروں کی محبت ہے محبت دراصل
ان فقروں کی محبت کو گوارہ کرنا
اور پھر کیا ہے اسد اس کے علاوہ یہ وصال
صرف گزرے ہوئے لمحوں پہ گزارا کرنا
اسد کمال
No comments:
Post a Comment