Monday, 8 November 2021

صراحی سر نگوں مینا تہی اور جام خالی ہے

صراحی سر نگوں، مینا تہی اور جام خالی ہے

مگر ہم تائبوں نے نیتوں میں مے چھپا لی ہے

کبھی اشکوں کی صورت میں کبھی آہوں کی صورت میں

نکلنے کی تمنّا نے یہی صورت نکالی ہے

یہی ڈر ہے کہیں گلچیں نہ کہہ دیں یہ جہاں والے

کبھی صحنِ چمن سے پھول کی پتّی اٹھا لی ہے

ابھر آئی وہاں محراب تیرے آستانے کی

جہاں فرطِ محبت سے جبیں ہم نے جھکا لی ہے

کہیں ایسا نہ ہو بھولے سے جنت میں چلا جاؤں

گلی فردوس کی تیری گلی کے ساتھ والی ہے

ضیا اس خواب کی تعبیر بھی اک خواب ہے اپنا

پسینہ آ گیا جب اس کے دامن کی ہوا لی ہے


ضیاء عزیزی جے پوری​

سید خورشید علی 

No comments:

Post a Comment