خلق کے دل سے جب اتر جائیں
اس سے بہتر ہے یہ کہ مر جائیں
رک بھی سکتے ہیں دیکھ کر تجھ کو
یہ بھی ممکن ہے وہ گزر جائیں
مانگ اس سے جو دینے والا ہے
اشک تیرے نہ بے اثر جائیں
بعد مرنے کے رہ سکیں زندہ
کام ایسا ہی کوئی کر جائیں
قبل اس کے ہی چھوڑ دیں مجلس
لوگ اٹھیں کہیں کہ گھر جائیں
اس کے دربار کون جائے گا
ظلم سے جس کے لوگ ڈر جائیں
تیرے دل کے جو مسئلے ہیں عجیب
دیکھ لیتے ہیں گر ٹھہر جائیں
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment