Sunday, 7 November 2021

عجیب روگ لگایا ہے جان کے پیچھے

 عجیب روگ لگایا ہے جان کے پیچھے

پڑا ہوا ہوں اسی بدگمان کے پیچھے

فضول کرتی ہے سورج سے بے رُخی کا گِلہ

وہ کھولیاں جو ہیں اونچے مکان کے پیچھے

بدل گیا ہے بہت اب مزاجِ راہبری

ضعیف لوگ رہیں نوجوان کے پیچھے

نہیں تو بارشِ رحمت کہاں سے آتی ہے

کوئی ضرور ہے اس آسمان کے پیچھے

بہا کے لے گئی اپنی قیام گاہ کہاں

جو اک ندی تھی ہمارے مکان کے پیچھے

نظر سے اہل نظر کی چھپی نہیں ہے سہیل

جو پستیاں ہیں امیروں کی شان کے پیچھے


سہیل فاروقی

No comments:

Post a Comment