Sunday, 7 November 2021

لگا کے غوطہ سمندر میں تم گہر ڈھونڈو

 لگا کے غوطہ سمندر میں تم گہر ڈھونڈو

کمال جینے میں ہے جینے کے ہنر ڈھونڈو

مقدروں سے ہی سب کچھ تو مل نہیں سکتا

شجر لگاؤ تو محنت کے پھر ثمر ڈھونڈو

اڑان بھرنے کے ہے واسطے فلک سارا

ہیں بازوؤں میں جو پنہاں وہ بال و پر ڈھونڈو

ہر ایک رات میں تو چاندنی نہیں کھلتی

دہک رہا ہے کہیں تم میں ہی قمر ڈھونڈو

گزر کے آگ سے ڈھلتا ہے سونا زیور میں

اگر سنورنا ہے تاثیر! شعلہ گر ڈھونڈو


تاثیر صدیقی

No comments:

Post a Comment