بلوچی شاعری سے اردو ترجمہ
تجھے جو دیکھا تجھے جو چاہا
تو زندگی کا سراغ پایا
چراغ پایا
دل نودمیدہ دماغ پایا
تو یوں لگا کہ
جہاں کی ساری متاع ملی ہے
جہاں کی ساری متاع ملی ہے
بہار ناآشنا یہ آنکھیں
چمک اٹھیں تب
کہ جسے کوئی ضعیف طائر
بھٹک بھٹک کر
پھر آشیاں میں پہنچ گیا ہے
کہ جسے جیسے کیا
گلاب سی منتظر صدو سے
فراق کے بعد جا ملا ہے
مجھے دکھوں سے دو چار مت کر
الم سے بھی آشنا نہ ہوں میں
اے جان جاناں
یہ زیست تیری خمار آلود انکھڑیوں کا ہو نام جیسے
شراب شیریں کا جام جیسے
نئی رُتوں کا پیام جیسے
کہ محبتوں کا خرام جیسے
فراق جیسے
وصال جیسے
مبارک قاضی
No comments:
Post a Comment