Sunday, 7 November 2021

تجھے جو دیکھا تجھے جو چاہا

بلوچی شاعری سے اردو ترجمہ


تجھے جو دیکھا تجھے جو چاہا

تو زندگی کا سراغ پایا

چراغ پایا

دل نودمیدہ دماغ پایا

تو یوں لگا کہ

جہاں کی ساری متاع ملی ہے

جہاں کی ساری متاع ملی ہے

بہار ناآشنا یہ آنکھیں

چمک اٹھیں تب

کہ جسے کوئی ضعیف طائر

بھٹک بھٹک کر

پھر آشیاں میں پہنچ گیا ہے

کہ جسے جیسے کیا

گلاب سی منتظر صدو سے

فراق کے بعد جا ملا ہے

مجھے دکھوں سے دو چار مت کر

الم سے بھی آشنا نہ ہوں میں

اے جان جاناں

یہ زیست تیری خمار آلود انکھڑیوں کا ہو نام جیسے

شراب شیریں کا جام جیسے

نئی رُتوں کا پیام جیسے

کہ محبتوں کا خرام جیسے

فراق جیسے

وصال جیسے


مبارک قاضی

No comments:

Post a Comment