Monday 27 December 2021

یاد اک زخم ہے اور زخم ہرا رہتا ہے

 یاد اک زخم ہے، اور زخم ہرا رہتا ہے

دُکھ مقدر ہے جو ماتھے پہ لکھا رہتا ہے

مجھ کو اک بار مِری ماں نے یہ سمجھایا تھا

جُھک کے رہنے سے ہی انسان بڑا رہتا ہے

اک اذیت سی رگ و پے میں رواں رہتی ہے

ایک غم ہے جو مِری جاں کو لگا رہتا ہے

رنگ اڑ جاتے ہیں تصویر سے دھیرے دھیرے

خالی منظر کوئی آنکھوں میں پڑا رہتا ہے

رنگ اور نور سے دہکا ہوا رہتا ہے بدن

ہائے، اک دل ہے جو ہر وقت بجھا رہتا ہے

رتجگے آ کے ٹھہر جاتے ہیں آنکھوں میں حنا

اور، بستر مِرا نیندوں سے بھرا رہتا ہے


حنا کوثر

No comments:

Post a Comment