Monday, 27 December 2021

کس قدر فرقے بنے کتنے قبیلے ہو گئے

 باغباں کی بے رخی سے نیلے پیلے ہو گئے

خار کی مانند اب گل بھی نکیلے ہو گئے

بہتے دریا سے سبھی سیراب ہیں لیکن مجھے

صرف اک قطرہ ملا بس ہونٹ گیلے ہو گئے

مے کشوں نے بس قدم رکھا تھا صحن باغ میں

پھول، پتے، بیل، بوٹے سب نشیلے ہو گئے

ایک ہی آدم سے ہیں لیکن سیاست کے نثار

کس قدر فرقے، بنے کتنے قبیلے ہو گئے

میرے بچپن کا زمانہ پھول کا انبار تھا

جیسے ہی بچپن گیا، انبار ٹیلے ہو گئے

اک نظر تنقید کی پڑنے کی عارف دیر تھی

شعر جتنے تھے غزل میں سب رسیلے ہو گئے


عارف انصاری

No comments:

Post a Comment