Monday, 27 December 2021

پھر کوئی خواب ترے رنگوں سے جدا نہیں دیکھا

 پھر کوئی خواب تِرے رنگوں سے جدا نہیں دیکھا

کیا کچھ دیکھ لیا تھا ہم نے کیا نہیں دیکھا

اولِ عشق کی ساعت جا کر پھر نہیں آئی

پھر کوئی موسم پہلے موسم سا نہیں دیکھا

سب نے دیکھا تھا تِرا ہم کو رخصت کرنا

ہم نے جو منظر دیکھنے والا تھا نہیں دیکھا

بے کل بے کل رہنا دِید کا پھل تو نہیں ہے

دیکھنے والی آنکھ نے جانے کیا نہیں دیکھا

ہم جسے پردۂ خواب میں رہ کر دیکھ رہے ہیں

جاگنے والو! تم نے بھی دیکھا یا نہیں دیکھا


محمد خالد

No comments:

Post a Comment