ہمارے اُن کے مراسم کی بات مت پوچھو
یہ سلسلہ تو کہیں دور جاں سے ملتا ہے
ہے اپنے اپنے مقدر کی بات کیا کہیۓ
ہمارے زخم کو مرہم کہاں سے ملتا ہے
ہمارے پیار کے قصے گلی گلی بکھرے
یہ مرتبہ بڑے سُود و زیاں سے ملتا ہے
ستاروں جیسی یہ آنکھیں یہ چاند سا چہرہ
تمہارا سلسلہ کچھ آسماں سے ملتا ہے
ہمارا ذکر کتابوں میں ڈھونڈنے والو
ہمارا ذکر تو سارے جہاں سے ملتا ہے
واجدہ تبسم
No comments:
Post a Comment