روٹھے ہیں اس قدر کہ منایا نہ جائے گا
آئی ہے نیند یوں کہ جگایا نہ جائے گا
ہے کون سا دیار؟ جہاں آپ جا بسے
اور کہہ گئے کہ لوٹ کے آیا نہ جائے گا
روئیں گے ہم بھی جائیے ہر روز ہر گھڑی
اب آپ سے تو چُپ بھی کرایا نہ جائے گا
اب سر پہ ہاتھ رکھ کے یہ ہم سے کہے گا کون
لو اب تمہارے سر سے یہ سایہ نہ جائے گا
رکھ لیں ہیں آپ کی سبھی یادیں سنبھال کر
یادوں سے ہاتھ جلد چھڑایا نہ جائے گا
سانسوں نے تھم کے کہہ دیا عطیہ سے دیکھیۓ
اب ناز زِندگی کا اٹھایا نہ جائے گا
عطیہ عکس نور
No comments:
Post a Comment