Tuesday 28 December 2021

روٹھے ہیں اس قدر کہ منایا نہ جائے گا

 روٹھے ہیں اس قدر کہ منایا نہ جائے گا

آئی ہے نیند یوں کہ جگایا نہ جائے گا

ہے کون سا دیار؟ جہاں آپ جا بسے

اور کہہ گئے کہ لوٹ کے آیا نہ جائے گا

روئیں گے ہم بھی جائیے ہر روز ہر گھڑی

اب آپ سے تو چُپ بھی کرایا نہ جائے گا

اب سر پہ ہاتھ رکھ کے یہ ہم سے کہے گا کون

لو اب تمہارے سر سے یہ سایہ نہ جائے گا

رکھ لیں ہیں آپ کی سبھی یادیں سنبھال کر

یادوں سے ہاتھ جلد چھڑایا نہ جائے گا

سانسوں نے تھم کے کہہ دیا عطیہ سے دیکھیۓ

اب ناز زِندگی کا اٹھایا نہ جائے گا


عطیہ عکس نور

No comments:

Post a Comment