Tuesday, 28 December 2021

سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے

 سکوت بڑھنے لگا ہے صدا ضروری ہے

کہ جیسے حبس میں تازہ ہوا ضروری ہے

پھر اس کے بعد ہر اک فیصلہ سر آنکھوں پر

مگر گواہ کا سچ بولنا ضروری ہے

بہت قریب سے کچھ بھی نہ دیکھ پاؤ گے

کہ دیکھنے کے لیے فاصلہ ضروری ہے

تم اپنے بارے میں مجھ سے بھی پوچھ سکتے ہو

یہ تم سے کس نے کہا؛ آئینہ ضروری ہے

گریز پائی کے موسم عجیب ہوتے ہیں

سفر میں کوئی مزاج آشنا ضروری ہے

حوالہ مانگ رہا ہے مِری محبت کا

جو فوز مجھ سے یہ کہتا تھا کیا ضروری ہے


سلیم فوز 

No comments:

Post a Comment