Tuesday, 28 December 2021

اس قدر ہے بیش قیمت زندگانی کے لیے

 اس قدر ہے بیش قیمت زندگانی کے لیے

صنفِ نازک ہے ضروری شادمانی کے لیے

بچپنے میں کھل گیا سب پر کہ ہوں عاشق مزاج

چوڑیاں میں نے خریدیں جب ممانی کے لیے

دوش مت لڑکوں کو دیجے، آج کل کی لڑکیاں

کرتی ہیں آمادہ خود ہی چھیڑ خانی کے لیے

مرد بیچاروں کا اک گولی بھی کھانا جرم ہے

عورتیں کیا کیا نہیں کرتیں جوانی کے لیے

یہ پولیس والے ہیں ان کی دوستی اچھی نہیں

آپ ان سے دور رہیۓ مہربانی کے لیے

پہلی بیوی کر گئی تھی یہ وصیت مرتے دم

اس لیے مجبور ہوں میں عقدِ ثانی کے لیے


رضی امروہوی

No comments:

Post a Comment