جب ان کی نگاہِ ستم دیکھتے ہیں
تو عالم کو جائے الم دیکھتے ہیں
ہو اک آئینہ آئینے کے مقابل
وہ زلفوں کے جب پیچ و خم دیکھتے ہیں
چلے جائیں گے کیوں جھڑکتے ہو صاحب
تمہاری نگاہِ کرم دیکھتے ہیں
نگاہیں تمہاری ہیں، آنکھیں تمہاری
تمہیں ہو جسے دل سے ہم دیکھتے ہیں
خبر تک نگاہوں کو ہوتی نہیں ہے
حیات اس طرح ان کو ہم دیکھتے ہیں
حیات رضوی امروہوی
No comments:
Post a Comment