کیا کسی بیج کا یہ خون بہا تھا لوگو
پیڑ جنگل سے بہت دور اُگا تھا لوگو
لاکھ مشکل ہو مِرا ہاتھ سنبھالے رکھنا
در سے دیوار نے کل رات کہا تھا لوگو
دن کی آغوش میں سورج کا سُلگتا ہوا تن
شام ہوتے ہی سمندر میں گِرا تھا لوگو
دیکھ کر مجھ کو اکیلا مِری دل جوئی کو
سایہ دیوار سے کچھ دور ہٹا تھا لوگو
کاسہ درویش کا آہوں سے بھرا دیکھا ہے
آج لنگر پہ بھی کیا درد بٹا تھا لوگو
نجمہ ثاقب
No comments:
Post a Comment