Tuesday 28 December 2021

کیا کسی بیج کا یہ خون بہا تھا لوگو

 کیا کسی بیج کا یہ خون بہا تھا لوگو 

پیڑ جنگل سے بہت دور اُگا تھا لوگو 

لاکھ مشکل ہو مِرا ہاتھ سنبھالے رکھنا 

در سے دیوار نے کل رات کہا تھا لوگو 

دن کی آغوش میں سورج کا سُلگتا ہوا تن 

شام ہوتے ہی سمندر میں گِرا تھا لوگو 

دیکھ کر مجھ کو اکیلا مِری دل جوئی کو 

سایہ دیوار سے کچھ دور ہٹا تھا لوگو 

کاسہ درویش کا آہوں سے بھرا دیکھا ہے 

آج لنگر پہ بھی کیا درد بٹا تھا لوگو 


نجمہ ثاقب

No comments:

Post a Comment