قدم جب لڑکھڑاتے ہیں سہارے مل ہی جاتے ہیں
کبھی ڈوبے ہوؤں کو بھی کنارے مل ہی جاتے ہیں
مسافر جب مسافت کا ارادہ ٹھان لیتے ہیں
منزل پہ پہنچنے کے اشارے مل ہی جاتے ہیں
نظارہ کوئی بھی نظر سے اوجھل رہ نہیں سکتا
اگر نظریں سلامت ہوں، نظارے مل ہی جاتے ہیں
طلب ہو گر کسی کی روشنی سے مانگ بھرنے کی
تو آنچل پر سجانے کو ستارے مل ہی جاتے ہیں
گلفام نقوی
No comments:
Post a Comment