Saturday, 25 December 2021

درد جب آنکھ سے اشکوں کی روانی مانگے

 درد جب آنکھ سے اشکوں کی روانی مانگے

مجھ سے دل ضبط کا اندازِ جوانی مانگے

بات ایک روز نئی چاہیۓ سچ ہو کہ نہ ہو

عالمِ طِفل تو بس کوئی کہانی مانگے

کیا بھلا خاک کرے گا وہ کوئی راہبری

ہر مسافر سے جو منزل کی نشانی مانگے

عشق کیا عام ہوا اپنا کہ دنیا ہم سے

ایک اک لمحۂ کی اک رام کہانی مانگے

گھر تو پیارا ہے ہمیں اب بھی رگِ جاں کی طرح

گھر کا ماحول مگر نقل مکانی مانگے

اپنا ہر عکس نئے رنگ میں دیتا ہے ہمیں

اور ہم سے وہی تصویر پرانی مانگے

درد اظہار کا طالب تو ہے اشعر! لیکن

رُونمائی کے لیے طرزِ نہانی مانگے


منیف اشعر

No comments:

Post a Comment