Sunday 26 December 2021

کیا زمیں کی خاک ہو جائیں گے ہم

 کیا زمیں کی خاک ہو جائیں گے ہم

اور فضا میں راکھ ہو جائیں گے ہم

کٹ رہی ہے جس طرح سے زندگی

دامنِ صد چاک ہو جائیں گے ہم

کیا کفارہ کر سکیں گے ہم ادا

اور گنہ سے پاک ہو جائیں گے ہم

خوف رقصاں ہے در و دیوار پر

خوف سے خاشاک ہو جائیں گے ہم

اس صدی کے بعد بھی ہے اک صدی

اس صدی کی خاک ہو جائیں گے ہم

کیا ہمارے نقش مل پائیں گے یا

گردشِ افلاک ہو جائیں گے ہم

مر نہ جائیں رفتہ رفتہ وہم سے

اور گھروں میں لاک ہو جائیں گے ہم

خوف کے موسم میں کیا شہزاد بیگ

صورتِ نمناک ہو جائیں گے ہم


شہزاد بیگ

No comments:

Post a Comment