وہ ملا کے نظر اس ادا سے چلا
جیسے ملنے کسی اپسرا سے چلا
سر جھکانے کی اس نے ادا سیکھ لی
جو ہمیشہ رضائے خدا سے چلا
اس دِیے کی حماقت ذرا دیکھیۓ
آج لڑنے وہ بہتی ہوا سے چلا
چاند بادل میں چھپ کے نہیں رہ سکا
ہولے ہولے وہ باہر گھٹا سے چلا
غلطیوں کی سزا جب بھگتنی پڑی
کر کے توبہ وہ اپنی خطا سے چلا
پلوی مشرا
No comments:
Post a Comment