جب غمِ دل چھپانا پڑتا ہے
کس قدر مسکرانا پڑتا ہے
جس کو ہم دیکھنے کو سوتے ہیں
خواب وہ بھی بھلانا پڑتا ہے
اب محبت کے واسطے بھی میاں
پہلے پیسہ کمانا پڑتا پڑتا ہے
ان کی دھیمی باتوں پر بھی سر خم ہے
ہم کو تو اک شور مچانا پڑتا ہے
کچھ باتیں تو دل میں گھر کر جاتی ہیں
کچھ باتوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
طاہر تنولی
No comments:
Post a Comment