Sunday 26 December 2021

بوجھ اتنا تھا کہ پلکوں سے اٹھایا نہ گیا

 بوجھ اتنا تھا کہ پلکوں سے اٹھایا نہ گیا

فیصلہ ترکِ تعلق کا نبھایا نہ گیا

کیوں ہمیں اشک فشانی کا گِلہ دیتے ہو

ہم سے جو بھول ہوئی اس کو بھلایا نہ گیا

رات بھر لکھا جو اس بزم میں گانے کے لیے

رو برو پا کے تجھے گیت وہ گایا نہ گیا

ہم سے کیا شعر بنانے کا ہنر پوچھتے ہو

اپنی مرضی سے کبھی شعر بنایا نہ گیا

ہائے وہ شخص جسے نیند سے ڈر لگتا تھا

ایسا سویا کہ کسی طور جگایا نہ گیا


ساحل منیر

No comments:

Post a Comment