Sunday, 26 December 2021

چلو دنیا سے ملنا چھوڑ دیں گے

 چلو دنیا سے ملنا چھوڑ دیں گے

مگر ہم آئینے سے کیا کہیں گے

چلیں گے روشنی ہو گی جہاں تک

پھر اس کے بعد تجھ سے آ ملیں گے

یہاں کچھ بستیاں تھیں اب سے پہلے

ملا کوئی تو یہ بھی پوچھ لیں گے

یہ سایہ کب تلک سایہ رہے گا؟

کہاں تک پیڑ سورج سے لڑیں گے

چراغ اس تیرگی میں کب جلے گا

یہ شہر آباد ہیں، پر کب بسیں گے

جو حسن کشمکش ہے در تہِ آب

سُبک سارانِ ساحل سے کہیں گے

جنہیں ساجد غمِ آئندگاں ہے

سرودِ شامِ رفتہ کیا سنیں گے


ساجد امجد

No comments:

Post a Comment